آفاق

بدن سن ہو گیا ہے بیٹھے بیٹھے
مرے قد سے بھی چھوٹا یہ مکاں ہے
میں اپنے پاؤں کچھ پھیلا تو لیتا
مگر آفاق میں وسعت کہاں ہے