جلتی برف کیا ہے؟: کیا سُلگتی برف میں توانائی پوشیدہ ہوتی ہے؟

کیا آپ نے برف کو آگ لگتے دیکھی ہے؟ ارے نہیں جناب ہم اس آگ کی بات نہیں کررہے ہیں جب موسم گرما میں برف کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں۔۔۔آج کل تو برف کو بھی آگ لگی ہوئی ہے۔ بلکہ ہم سچ مچ میں جلتی ہوئی برف کی بات کررہے ہیں۔۔۔آپ حیران ہوگئے نا! چلیے آپ کو ایسی برف کے بارے میں بتاتے ہیں جسے واقعی آگ لگ جاتی ہے۔

آپ نے جادو گروں کو پانی میں آگ لگاتے تو دیکھا ہو گا۔ اگرچہ وہ ایک سائنسی تکنیک ہوتی ہے جسے سادہ لوح افراد جادو سمجھ لیتے ہیں۔ لیکن آج  آپ کے سامنے ایک ایسی برف کا ذکر کرنے جا رہے ہیں جو اگرچہ عام برف کی طرح ٹھنڈی اور منجمد ہوتی ہے لیکن اسے آگ کی طرح جلایا جا سکتا ہے۔ یعنی اس میں آگ کی طرح توانائی موجود ہوتی ہے۔

            ہمارے گھروں میں استعمال ہونے والی قدرتی گیس (یعنی میتھین) دیگر رکازی ایندھنوں (مثلاََ پٹرول، کوئلہ وغیرہ )کے مقابلے میں نسبتاََ ماحول دوست واقع ہوئی ہے لیکن اس کے زیر زمین ذخائر بہت کم ممالک میں دستیاب ہیں۔ لیکن اسی میتھین کی بہت بڑی مقدار منجمد حالت میں بھی موجود ہے جنھیں تکنیکی طور پر "ہائیڈریٹس" کا نام دیا جاتا ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ کسی مرکب کا پانی کے ساتھ بننے والا آمیزہ اس مرکب کا "ہائیڈریٹ" کہلاتا ہے۔ پانی اور میتھین کے ایسے آمیزے کو سائنسی طور پر   "کلیتھریٹ ہائیڈریٹ" کا نام دیا جاتا ہے۔اس آمیزے میں میتھین کے سالمات (مالیکیولز) برف کی قلموں (کرسٹلز) کے درمیان قید ہوتے ہیں۔

ایک تازہ تحقیق کے مطابق، ہائیڈریٹس میں قید اس میتھین کو بھی توانائی کے حصول کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق، ان ہائیڈریٹس سے میتھین کے اخراج کا نیا طریقہ نہ صرف توانائی کی ضروریات پوری کرے گا بلکہ یہ ماحول دوست بھی ہو گا۔

کلیتھریٹ ہائیڈریٹس بظاہر برف کی طرح ہی دکھائی دیتے ہیں لیکن ان میں میتھین گیس قید ہوتی ہے۔ یو ایس جیولاجیکل سروے کی اس رپورٹ کے مطابق، ہائیڈریٹس سے میتھین کا حصول ایک مفید ایندھن کا کام دے گا اور یہ قابل تجدید ذرائع توانائی کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔ ایک پریزنٹیشن میں دکھایا گیا کہ ہائیڈریٹس والی چٹانوںمیں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس پمپ کرنے سے میتھین گیس کو خارج کیا جا سکتا ہے اور اس دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ان ہائیڈریٹس میں جذب ہو جاتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں کئی ارب مکعب  میٹر میتھین کے ذخائر ہائیڈریٹس کی شکل میں موجود ہیں۔ اگچہ ان کی خاصی مقدار سمندری فرش اور قطبین کی برف کے نیچے دفن ہے۔ صرف  الاسکا میں ان ہائیڈریٹس کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی مقدار 2.4 ٹریلین مکعب میٹر تک ہے۔  اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ان ہائیڈریٹس کو ایندھن میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔