زندگی تیری طلب تھی تو زمانے دیکھے
زندگی تیری طلب تھی تو زمانے دیکھے
مرتے مرتے کئی جینے کے بہانے دیکھے
حوصلہ تھا یا کرم ہو کہ وفاداری ہو
ہم نے الفت میں کئی خواب سہانے دیکھے
آنکھ سے جاری رہا اشکوں کا بہنا کیونکر
غم نے ٹھکرایا تو پھر زخم پرانے دیکھے
زخم پر زخم لگانے کی نہ عادت تھی اسے
میرے قاتل نے نئے روز نشانے دیکھے
آپ کا جرم نہیں ہم ہی خطا کر بیٹھے
دل نے بس چاہا تمہیں غم نے ٹھکانے دیکھے
ہم پہ الفت کی ہوئی ایسی عطائیں بالغؔ
جس طرف ڈھونڈ لئے غم کے خزانے دیکھے