زندگی نغمہ سرا ہو جائے

زندگی نغمہ سرا ہو جائے
درد کی کوئی دوا ہو جائے


ہر گھڑی ہاتھ ہوں بلند مرے
یہی مقبول دعا ہو جائے


آہ مظلوم کی جب بھی نکلے
عرش تک حشر بپا ہو جائے


منتظر لوگ تو رہتے ہیں سدا
سر پہ کب ظل ہما ہو جائے


بحر افکار میں غلطاں ہے بشر
سوچ حد سے نہ سوا ہو جائے