کتنی دل کش حیات ہوتی ہے
کتنی دل کش حیات ہوتی ہے
جب کہیں دل کی بات ہوتی ہے
غم کی تاریکیوں میں روشن تر
ان کے وعدے کی رات ہوتی ہے
کس نے اپنا مآل دیکھا ہے
زندگی بے ثبات ہوتی ہے
جو انا کے اسیر ہوتے ہیں
ان کا محور تو ذات ہوتی ہے
وسعت قلب کی بساط نہ پوچھ
اس میں اک کائنات ہوتی ہے
لمحہ لمحہ سکوں نہیں ہوتا
جب عداوت کی بات ہوتی ہے
ہے یقیں بعد زندگی کے کہیں
غم سے صادقؔ نجات ہوتی ہے