زندگی میں امنگ

چٹکتے ہیں غنچے
مہکتی ہے چنبیلی
ہے گلاب سے حسن چمن
بلبل ہے جان چمن
کرتی ہے کوئل کو کو
بیٹھ کر آم کے پیڑ پر
گر جاتے ہیں زرد پتے
پھوٹتی ہے نئی کونپل
نیم کا پیڑ ہو کر مست ہوا میں
دہراتا ہے ماضی کی یادوں کو
سایہ آدھا آدھی دھوپ
میرے آنگن میں پرچھائیاں گلاب کی
صحن چمن میں پڑتی ہیں
سفید و سرخ پھولوں سے لدی
ساونیاں کی ڈالیاں
اکساتی ہیں زندہ رہنے کے لئے
کیاریاں میرے آنگن کی
کھلتے جن میں پھول رنگا رنگ
بھر دیتے ہیں زندگی میں امنگ