زیست میں کوشش ناکام سے پہلے پہلے

زیست میں کوشش ناکام سے پہلے پہلے
سوچ آغاز کو انجام سے پہلے پہلے


ہر برے کام کا انجام برا ہوتا ہے
ان کو سمجھا دو برے کام سے پہلے پہلے


شکریہ آپ کے آنے کا عیادت کو مری
درد کم ہو گیا آرام سے پہلے پہلے


آج مے خانے میں جب خوف خدا یاد آیا
ہاتھ تھرانے لگے جام سے پہلے پہلے


عدل و انصاف کی عظمت کو بچانے کے لیے
سر کو کٹوا دیا الزام سے پہلے پہلے


یہ بھی ممکن تھا مری موت بھی ٹل سکتی تھی
آپ آ جاتے اگر شام سے پہلے پہلے


جب زباں کھولی تو اس شان سے کھولی عارفؔ
نام تیرا لیا ہر نام سے پہلے پہلے