آپ بلائیں ہم نہ آئیں ایسی کوئی بات نہیں

آپ بلائیں ہم نہ آئیں ایسی کوئی بات نہیں
دنیا والوں سے ڈر جائیں ایسی کوئی بات نہیں


تیرے سوا ہیں اس دنیا میں اپنے بھی غم خوار بہت
سب کو دل کا راز سنائیں ایسی کوئی بات نہیں


راہ وفا میں ہم نے یارو ساری عمر گزاری ہے
چلتے چلتے ٹھوکر کھائیں ایسی کوئی بات نہیں


سارے رشتے سارے بندھن پیار کے اب تک قائم ہے
ان کو اپنے دل سے بھلائیں ایسی کوئی بات نہیں


میٹھی میٹھی باتیں کرنا ہم سے بھی تو آتی ہیں
لیکن آپ کا دل بہلائیں ایسی کوئی بات نہیں


تیری جدائی غم کا عالم یہ سب ہے تقدیر کی دین
رو رو کر ہم اشک بہائیں ایسی کوئی بات نہیں


غم کے مارے اس دنیا میں عارفؔ اب تک زندہ ہیں
غم سے تمہارے ہم گھبرائیں ایسی کوئی بات نہیں