زینت ہوں انگوٹھی کی نہ لاکٹ میں جڑا ہوں

زینت ہوں انگوٹھی کی نہ لاکٹ میں جڑا ہوں
میں ایک نگینہ ہوں پہ مٹی میں پڑا ہوں


کیوں ذات کے گنبد میں ہر اک شخص ہوا قید
کب سے انہیں سوچوں کے دوراہے پہ کھڑا ہوں


تم ساتھ مرا آ کے جہاں چھوڑ گئے تھے
میں آج بھی تنہا اسی سنگم پہ کھڑا ہوں


موقف سے میں ہٹ جاؤں یہ ممکن نہیں ہرگز
پتھر کی طرح دھرتی کے سینے پہ گڑا ہوں


برسائیں زہیرؔ اہل جہاں سنگ تو کیا ہے
میں کانچ کا پیالہ ہوں نہ مٹی کا گھڑا ہوں