پھول کا کھلنا بہت دشوار ہے

پھول کا کھلنا بہت دشوار ہے
موسم گل آج کل بیمار ہے


بے وسیلہ بات بن سکتی نہیں
مل گئی کشتی تو دریا پار ہے


آنسوؤں کا اور مطلب کچھ نہیں
مختصر سی صورت اظہار ہے


دوستی کا راز افشا کر گئی
دشمنی بھی اک بڑا کردار ہے


ہم سفینے کے لئے اک بوجھ ہیں
ہم اگر ڈوبے تو بیڑا پار ہے


زندگی کی رزم گاہوں میں زہیرؔ
سرفروشی آخری تیوہار ہے