زمانے کے ہمیں دستور اپنانے بھی ہوتے ہیں
زمانے کے ہمیں دستور اپنانے بھی ہوتے ہیں
مسائل ہوں اگر الجھے تو سلجھانے بھی ہوتے ہیں
خوشی ملتی ہے جن کو ان کو غم پانے بھی ہوتے ہیں
جو پاتے ہیں عروج ان پر زوال آنے بھی ہوتے ہیں
غزل گوئی سے ہم بھی ربط رکھتے ہیں اسی باعث
کبھی دل دوستوں کے ہم کو بہلانے بھی ہوتے ہیں
ہماری عزت و ناموس کے جو لوگ ہیں خواہاں
انہیں لوگوں میں شامل دوست دیوانے بھی ہوتے ہیں
پناہیں دے کے جن کی زندگی ہم نے بچائی ہے
کبھی ان باغیوں پر سنگ برسانے بھی ہوتے ہیں
متاع حسن سے اللہ نے جن کو نوازا ہے
انہیں کے واسطے کچھ لوگ دیوانے بھی ہوتے ہیں
شمار ان کا خدا کے نام سے کرتے رہو احمرؔ
کمال بندگی تسبیح کے دانے بھی ہوتے ہیں