ستم شعار زمانے پہ خوف طاری رکھ

ستم شعار زمانے پہ خوف طاری رکھ
ملے تو جب بھی شریفوں سے انکساری رکھ


تجھے ملے گا ترا مدعا ضرور اک دن
مگر ہے شرط مسلسل تلاش جاری رکھ


یہ تیرا حسن کہیں حادثہ نہ بن جائے
ستم ظریف زمانے سے ہوشیاری رکھ


سفر پہ کب تجھے جانا پڑے یہ کیا معلوم
جو کام وقت پہ آئے وہی سواری رکھ


تجھے وقار بچانا ہے ہر طرح اپنا
ہر ایک بات کی دنیا سے ہوشیاری رکھ


انہیں کے فیض سے حل ہوں گی مشکلیں ساری
خدا پرست بزرگوں کی جانکاری رکھ


نہ جینے دیں گے وطن میں ترے تجھے احمرؔ
منافقوں کے لئے تو بھی زعم داری رکھ