زمانہ صورت دیوار کیوں ہے
زمانہ صورت دیوار کیوں ہے
یہ خاموشی سر بازار کیوں ہے
ادھر کچھ روز سے ہاتھوں میں اپنے
بجائے شاخ گل تلوار کیوں ہے
یہاں ہر راستہ ہے صاف سیدھا
مگر ہر شخص کج رفتار کیوں ہے
جو بستی چین سے سوتی تھی شب بھر
وہ بستی خوف سے دو چار کیوں ہے
بتاؤ بک گئے تم بھی نظرؔ کیا
مقفل اب لب اظہار کیوں ہے