زمانہ ایک وہ بھی تھا سہارے تھے تمہارے ہم
زمانہ ایک وہ بھی تھا سہارے تھے تمہارے ہم
کھڑے ہیں اب ذرا دیکھو دواروں کے سہارے ہم
بتا کر ایک مصرع میں ندی سا حسن وہ تیرا
ملے پھر دوسرے مصرعے اسی دریا کنارے ہم
کسی سے جو نہیں ہارا وہ اپنوں سے تو ہارا ہے
تمہارے سامنے جیسے محبت پھر سے ہارے ہم
تمہی ہر روز مجھ کو خود سے تھوڑا دور کرتے تھے
فلک تک دور جب پہنچے ہوئے ہیں پھر ستارے ہم