کہاں غائب ہوا وہ گھر پرندے سے ذرا پوچھو

کہاں غائب ہوا وہ گھر پرندے سے ذرا پوچھو
بھیانک آندھیوں کا ڈر پرندے سے ذرا پوچھو


مشاہد کو لگا آسان ہے طوفان میں اڑنا
زمیں سے عرش تک دوبھر پرندے سے ذرا پوچھو


اٹھائے پنکھ تب آکاش بھی چھوٹا پڑا تھا پھر
قفس میں ہیں سمائے پر پرندے سے ذرا پوچھو