زہر شیریں ہے سچ پیے جاؤ
زہر شیریں ہے سچ پیے جاؤ
ہمدمو مر کے بھی جیے جاؤ
امتحان وفا ہمیں منظور
انتہائے ستم کیے جاؤ
کھل نہ جائے فریب چارہ گری
زخم ہر حال میں سیے جاؤ
راکھ کا ڈھیر ہیں مہ و انجم
راکھ میں جستجو کیے جاؤ
رہروی کا یہی تقاضا ہے
راہزن کو دعا دیے جاؤ