ظاہر میں بھی کیا کیا پردہ داری ہے
ظاہر میں بھی کیا کیا پردہ داری ہے
دنیا داری پرکاری عیاری ہے
پاؤں تلے خود داری اور سفر آگے
رک نہیں سکتے ہم کیسی لاچاری ہے
ایک مسلسل دوڑ میں شامل ہم بھی ہیں
شوق نہیں یہ اک ذہنی بیماری ہے
باد مخالف پورے زور سے بہتی جائے
اس جانب سے بھی پوری تیاری ہے
ماضی میں تم جیت گئے مجھ سے بیتابؔ
مستقبل کی جنگ ابھی تک جاری ہے