یوں سمجھ لو کہ بجز نام خدا کچھ نہ رہا

یوں سمجھ لو کہ بجز نام خدا کچھ نہ رہا
جل کے اس آگ میں سب خاک ہوا کچھ نہ رہا


کس کا سر کس کی ردا کس کا مکاں ڈھونڈتے ہو
قتل و غارت میں تو کوئی نہ بچا کچھ نہ رہا


ہم کسی اور کے ہونے کی خبر کیا دیتے
گم ہوئے ایسے کہ اپنا بھی پتا کچھ نہ رہا


کچے رنگوں کی طرح اڑ گئے سارے ہی حروف
کورے کاغذ پہ تھا جو کچھ بھی لکھا کچھ نہ رہا


محسنؔ اس طرح لٹی محفل ساز و آواز
گل نغمہ نہ کوئی برگ نوا کچھ نہ رہا