یوں دیکھ نہ بے کار کا کٹھ پتلی تماشا

یوں دیکھ نہ بے کار کا کٹھ پتلی تماشا
اس دور فسوں کار کا کٹھ پتلی تماشا


اس شہر کا ہر جھوٹا خدا دیکھ رہا ہے
حق دار کی دستار کا کٹھ پتلی تماشا


مت پوچھ ہے کل رات سے تکرار کی زد میں
تصویر سے دیوار کا کٹھ پتلی تماشا


پازیب کی جھنکار پہ اب خوب سجے گا
ام شام بھی بازار کا کٹھ پتلی تماشا


خاموش نہیں خون میں شدت سے رواں ہے
مقتل میں ابھی دار کا کٹھ پتلی تماشا


عورت کی کہانی ہو کہ راہبؔ کا فسانہ
فن کار ہے کردار کا کٹھ پتلی تماشا