عمران راہب کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    گر چاہتے ہو فرش سے افلاک پہ رکھو

    گر چاہتے ہو فرش سے افلاک پہ رکھو اک بار مجھے پھر سے ذرا چاک پہ رکھو اک برف کی سل قلب پریشاں پہ اتارو اک دشت مرے دیدۂ نمناک پہ رکھو تم رمز شہادت کے معانی نہیں سمجھے سر نوک کی سدرہ پہ بدن خاک پہ رکھو لازم ہے کہ چابک سے تراشو مرا پیکر واجب ہے کہ تم ترش روی ناک پہ رکھو پھر پشت پہ ہر ...

    مزید پڑھیے

    میں ہجر زاد ہوں مجھے صحرا دکھائی دے

    میں ہجر زاد ہوں مجھے صحرا دکھائی دے تو آنکھ بھر کے دیکھے تو دریا دکھائی دے ایسا طلسم ساز ہے گر پھونک مار دے سارا جہان آنکھ کو اندھا دکھائی دے یہ اہتمام قتل کا کچھ اس طرح سے ہو مقتل کا راستہ مجھے سستا دکھائی دے اس کو ہی دین مان لو یوں بحث مت کرو جو بھی نبی کی پشت پہ بیٹھا دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    لان میں بیٹھا دروازے پر دستک سن کر چونک پڑا

    لان میں بیٹھا دروازے پر دستک سن کر چونک پڑا کون ہے جس نے وحشت توڑی مجھ سا پتھر چونک پڑا تیری یاد میں روتے روتے شب بھر جاگا لیکن پھر ہچکی سن کے کچی نیند میں سویا بستر چونک پڑا چلتے چلتے اس کا آنچل چھو کے ایسا گزرا ہے میرے جسم پہ کالے رنگ کی شرٹ کا کالر چونک پڑا میں نے خود پہ منتر ...

    مزید پڑھیے

    شال چھوٹی ہی سہی رکھ لو بڑی ٹھیک نہیں

    شال چھوٹی ہی سہی رکھ لو بڑی ٹھیک نہیں تم پہ نکھرے گی بہت گھر میں پڑی ٹھیک نہیں میں نے پوچھا ہے کہ چائے کے لیے وقت کوئی ہنس کے بولی ہے اشارے سے گھڑی ٹھیک نہیں اک تماشا ہے وہ میری ہے نہیں میری ہے یہ جو کھڑکی میں ہے دوشیزہ کھڑی ٹھیک نہیں اس محلے میں اگر سانپ ڈسے بہتر ہے لوگ کہتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    پھر یوں ہوا کہ آگ سے چہرہ جلا دیا

    پھر یوں ہوا کہ آگ سے چہرہ جلا دیا کس نے عظیم شہر کا نقشہ جلا دیا کل پنچھیوں نے قید میں اک فیصلے کے بعد بدلے کی سرد آگ سے پنجرہ جلا دیا تاوان جو نہیں ملا شہ رگ کو کاٹ کر بچے کی لاش پھینک دی بستہ جلا دیا آندھی کی پھر چراغ سے تکرار ہو گئی جگنو نے کیوں ہوا کا دوپٹہ جلا دیا جب نینوا ...

    مزید پڑھیے

تمام