یہ وصل نہیں تو اور کیا ہے

یہ وصل نہیں تو اور کیا ہے
آئینے سے عکس بولتا ہے


اب کس سے کیا کرو گے باتیں
آئینہ تو عکس کھو چکا ہے


یہ ہجر و وصال جس میں ہم ہیں
اے لذت درد انتہا ہے


اس قریۂ شب میں چاند میرے
غم بھی ترا روشنی فزا ہے


مت پوچھ اکیلے گھر کی وحشت
مٹی کا مکان گونجتا ہے