یہ سوچتا ہوں کہ خود عارف حیات بھی ہے
یہ سوچتا ہوں کہ خود عارف حیات بھی ہے
بشر جو محرم اسرار کائنات بھی ہے
نفس نفس میں رہے کیوں نہ اک جہان صفات
مری نگاہ میں تنویر حسن ذات بھی ہے
دلوں کو مل نہیں سکتی تھی عشرت ابدی
ہزار شکر محبت میں غم کی رات بھی ہے
وہ اک خیال کہ جس نے غم حیات دیا
وہی خیال علاج غم حیات بھی ہے
جو سر عشق بھی ہے راز حسن جاناں بھی
یقیں کرو مرے دل میں اک ایسی بات بھی ہے
یہ ہر گنہ پہ جو احساس ہے ندامت کا
مجھے تو کیفؔ یہی حیلۂ نجات بھی ہے