یہ ملا ہے صلہ ندامت میں
یہ ملا ہے صلہ ندامت میں
آ گیا میں بھی ابر رحمت میں
بن پروں کے ہوا میں اڑتا ہے
ایسا کیا ہے نشہ سیاست میں
ہم ترے غم کو اپنا کہتے ہیں
جان دے دیں گے اس محبت میں
فیصلے سارے ان کے حق میں ہیں
پھر بھی میرا یقیں عدالت میں
اس کو سلمانؔ کیسے سمجھائے
جس نے پا لی خودی وراثت میں