یہ جو چہرہ پے مسکراہٹ ہے
یہ جو چہرہ پے مسکراہٹ ہے
اک سجاوٹ ہے اک بناوٹ ہے
مجھ میں تجھ میں بس ایک رشتہ ہے
تیرے اندر بھی کھٹ پٹاہٹ ہے
کچھ تقاضے ہیں کچھ ادھاری ہے
عمر کا بوجھ ہے تھکاوٹ ہے
ہر کوئی پڑھ سمجھ نہ پائے گا
وقت کے ہاتھ کی لکھاوٹ ہے
گالیوں کی طرح ہی لگتی ہے
یہ جو نقلی سی مسکراہٹ ہے