یہ دل بہت اداس ہے تھوڑا سا جھوٹ بول

یہ دل بہت اداس ہے تھوڑا سا جھوٹ بول
بھاری پڑے گا سچ ابھی ہلکا سا جھوٹ بول


اپنی طرف سے گڑھ کوئی اچھی سی داستاں
سچ اپنے پاس رکھ کوئی اچھا سا جھوٹ بول


زیبا ہے تیری چشم سیہ کو سفید جھوٹ
جھوٹے کہیں کے حسب تمنا سا جھوٹ بول


شیریں سخن ہے شیریں بیانی کا رکھ بھرم
یہ بھی نہیں کہا تھا کہ کڑوا سا جھوٹ بول


تنہائیوں کی شام ہے دل ڈوبنے کو ہے
اس جاں بہ لب مریض سے تھوڑا سا جھوٹ بول


نشہ نہ توڑ میرا گماں کے نشے میں ہوں
تو مجھ پہ مر مٹا ہے بس اتنا سا جھوٹ بول