یہی مقام وفا ہے تو کوئی بات نہیں

یہی مقام وفا ہے تو کوئی بات نہیں
یہ دل یہیں پہ لٹا ہے تو کوئی بات نہیں


ہمارے دور محبت کا راز سر بستہ
کسی سے تم نے سنا ہے تو کوئی بات نہیں


بڑے سلیقے سے مضمون بند ہے اس میں
لفافہ دل کا کھلا ہے تو کوئی بات نہیں


مرے خلاف فلک بوس سازشوں کا دھواں
تمہارے گھر سے اٹھا ہے تو کوئی بات نہیں


خدا کرے کہ ترے گھر کی آگ بجھ جائے
اثرؔ کا ہاتھ جلا ہے تو کوئی بات نہیں