لگی ہے گشت کرنے یہ خبر آہستہ آہستہ

لگی ہے گشت کرنے یہ خبر آہستہ آہستہ
کمر کسنے لگا ہے فتنہ گر آہستہ آہستہ


کتر ڈالو اسے جتنا بھی تم سونے کی قینچی سے
پرندے کا نکل آتا ہے پر آہستہ آہستہ


ڈبو کر منچلی کشتی کو موجوں نے کہا ہنس کر
کیا جاتا ہے پانی میں سفر آہستہ آہستہ


طلسمی بانسری نادان بچوں کو نہ دینا تم
اجڑ جائے گا معصوموں کا گھر آہستہ آہستہ


سفر کی لذتیں کیا ہیں سفر کے پیچ و خم کیا ہیں
سمجھ جائے گا اپنا ہم سفر آہستہ آہستہ


کلام نرم و نازک کو بنانا اپنا شیوہ تم
اتر جائے گا سینے میں اثرؔ آہستہ آہستہ