فومو کیا ہے، اس سے نجات کیسے حاصل کی جاسکتی ہے؟

سوشل میڈیا نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا کے بارے رُک کر سوچنے کی ضرورت ہے۔ کیا سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ رہنے والے نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں؟ کیا سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں انقلاب لایا جاسکتا ہے؟ کہیں یہ ہر وقت "اپ ڈیٹ رہنے کا خبط" ہماری نوجوان نسل کو ذہنی طور پر مفلوج تو نہیں کررہا ہے؟ یہ نوجوانوں کی کسی کو فکر بھی ہے کہ نہیں۔۔۔؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا سے ایک ایسا مرض پھیل رہا ہے جس کا علاج ناممکن نظر آرہا ہے۔۔۔؟ کیا سوشل میڈیا ہمارے نوجوانوں کو ناکارہ تو نہیں بنادے گا؟ آئیے ذرا سوچتے ہیں!

دنیا کے کسی ملک میں جب بھی کوئی بحران جنم لیتا ہے تو فوراً اس ملک کے اکابرین سر جوڑ کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ عوامی سطح پر اس بحران کے حل کے لیے تجاویز وضع کی جاتی ہیں ۔ اگر بالائی سطح پر کسی مسئلے کو نظر انداز کیا جا رہا ہو تو عوامی پریشر اور میڈیا کے دباؤ کے ذریعے حکام بالا کو معاملے کی سنگینی کا ادراک کروایا جاتا ہے ۔۔۔ جبکہ ہمارے ہاں پاکستان میں  کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے ۔ مسئلہ جتنا بھی سنگین ہو ہمارے ہاں حکومتی سطح پر چند پریس کانفرنسز اور میڈیا کمپین اور بس۔۔۔ سب اچھا ہے،  حل ہوا کرتا ہے ۔ اور ۔۔۔ عوام چند ٹویٹس ، میمز، اور ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے بھڑاس نکال کر ٹھنڈی پڑ جاتی ہے۔ یعنی وقتی اُبال اور اگلے کسی "میڈیا سٹنٹ"کا انتظار۔۔۔!

 بجلی ، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے پر حاکم اور محکوم دونوں کا حالیہ دنوں کا رویہ میرے اس تبصرے کی تصدیق کے لیے کافی ہے ۔ حرام ہے جو ان مسائل کے حل کے لیے کسی بھی طرح کی کوئی سنجیدہ کوشش سامنے آئی ہو۔ کوشش تو درکنار کو تجویز ، کوئی نئی اور مثبت سوچ الیکٹرانک میڈیا ، پرنٹ میڈیا یا سوشل میڈیا کہیں بھی کم از کم میری نظر سے نہیں گزری ۔

کیا سوشل میڈیا سب کو "ماموں" بنا رہا ہے؟

قومی مسائل پر ہمارا یہ رویہ نیا نہیں ہے ۔ بے حسی کے اس رویے کی اب ڈائمنڈ جوبلی مکمل ہونے کو ہے۔ برس ہا برس سے ہمارے اکابرین نے ہمیں ایک روشن مستقبل کے خواب کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر اپنا الو سیدھا کیا ہے۔ جو اچھا ہو رہا ہے وہ ہماری وجہ سے ہے اور جو برا ہو رہا ہے وہ پچھلوں کی وجہ سے ہے۔۔۔ لیکن یہ سارے بہلاوے پچھلی جنریشنز کو سبز باغ دکھانے کے لیے تو کارگر رہے ہیں لیکن یہ سوشل میڈیا کی جنریشن، جن کے لیے کسی بھی معاملے کے فیکٹس چیک کرنا صرف چند کلکس کی دوری پر ہے، اتنی آسانی سے بدھو بننے والی نہ تھی۔

 آخر کیا وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر کھل کر بولنے والے یہ نوجوان ، جو ٹویٹر ٹرینڈز ، ٹک ٹاک ویڈیوز اور یوٹیوب وی لاگز کے ذریعے کسی بھی معاملے کو ہائی لائٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ عملی طور پر کسی مسئلے پر پریشر تشکیل دینے میں ناکام نظر آتے ہیں؟

کہیں سوشل میڈیا ہماری نئی نسل کو نیم پاگل تو نہیں بنا رہا ہے؟

یہ "فومو جنریشن" کس بلا کا نام ہے؟

میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جنریشن محض 'فومو' کے بخار مبتلا ہیں۔۔۔ وہ مسائل کو محض یہ دکھانے کے لیے زیر بحث لاتے ہیں کہ ان کہ پاس ہر بات کی ' وچلی خبر' (اندر کی خبر) ہوتی ہے اور یہ کہ وہ ہر 'خبر پر نظر'رکھتے ہیں۔ ایسے 'کی بورڈ جہادیوں' کا مقصد محض مسئلے سب سے پہلے دکھانا ہوتا ہے لیکن حل بتانا نہیں۔

فومو جنریشن: اپ ڈیٹ رہنے کا خبط کہیں پاگل نہ بنا دے!

سوشل میڈیا کی طوفانی پھیلاؤ نے جہاں بہت سی آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں کئی ایک مسائل بھی نے بھی اس کی کوکھ سے جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک 'فومو' کا نفسیاتی مسئلہ بھی ہے۔ فومو (FOMO)  کا پورا نام (Fear of Missing out) ہے۔۔۔ آپ نے اکثر نوجوانوں کو ایک دوسرے سے یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھا ہوگا کہ کیا تم نے فلاں فلم کا نیا سیزن دیکھا ہے ۔۔۔ کیا فلاں موبائل کمپنی کے نئے ماڈل کے بارے میں جانتے ہو ۔۔۔ پتہ ہے فلاں سلیبرٹی یا سیاست دان کی پریس کانفرنس میں کیا ہوا ؟ فلاں ٹویٹر ٹرینڈ کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ اگر دوسرے آدمی کسی سوال پر نفی میں ہو تو اسے یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اسے حالات حاضرہ کا کچھ پتہ نہیں یا اس کی معلومات اپ ٹو ڈیٹ نہیں ہیں ۔ اس شرمندگی سے بچنے کے لیے پھر ہر کو نازہ ترین ٹرینڈز کے بارے میں ویل انفارمڈ رہنے کی کوشش کرتا ہے حتیٰ کہ بعض لوگوں میں یہ خبط نفسیاتی خوف یا ڈر کی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔ اس تازہ ترین خبر کو مِس کر دینے کے خوف کو 'فومو' کہا جاتا ہے۔

کہیں دیر نہ ہوجائے!

ہماری ساری نئی جنریشن ہمہ وقت اسی خوف میں مبتلا رہتی ہے کہ کوئی ان سے پہلے کسی چیز کے بارے میں نہ جان لے۔۔۔ اور اگر ان کو کچھ خود پتہ چل جائے تو ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس کا ڈنڈورا پیٹنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اس سارے عمل کے کے پیچھے کسی مسئلے کو حل کرنا کبھی نہیں ہوتا۔۔۔ ہمیں اس سراب کی دنیا سے نکلنا ہوگا۔ مسائل کے حل کے لیے ناصرف آواز بلند کرنا ہو گی بلکہ عملی طور پر اس میں حصہ بھی ڈالنا ہو گا۔

کیا یہ فومو ایفیکٹ ہماری نوجوان نسل کے لیے نقصان دہ ہے؟ ایک سوشل میڈیا ماہر کی گفتگو سنیے:

 

متعلقہ عنوانات