توصیف تابش کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    جب سنا اس نے کہ پیاسا مر گیا

    جب سنا اس نے کہ پیاسا مر گیا شرم سے بستی کا چشمہ مر گیا تیرے آتے جی اٹھا تھا ایک شخص تیرے جاتے ہی دوبارہ مر گیا اس طرح روکے ہوئے تھا سانس میں دیکھنے والوں نے سمجھا مر گیا دوست جس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں اب میرے اندر کا وہ لڑکا مر گیا اس لیے پہچانتا کوئی نہیں کم جیا ہوں اور زیادہ ...

    مزید پڑھیے

    آشیاں چھوڑ کر نکل آئے

    آشیاں چھوڑ کر نکل آئے جب پرندوں کے پر نکل آئے اس نے جب ہاتھ میں لیا پتھر کتنے بیتاب سر نکل آئے دل کریدا تو اس کے ملبے سے یاد کے بام و در نکل آئے برف تھی برف کے پگھلتے ہی پھول اس شاخ پر نکل آئے جس طرف روشنی نہیں آتی اس طرف تو اگر نکل آئے وہ مرے ساتھ کیا چلا تابشؔ وقت کے بال و پر ...

    مزید پڑھیے

    آئنے کے روبرو اک آئنہ رکھتا ہوں میں

    آئنے کے روبرو اک آئنہ رکھتا ہوں میں رات دن حیرت میں خود کو مبتلا رکھتا ہوں میں دوستوں والی بھی اک خوبی ہے ان میں اس لئے دشمنوں سے بھی مسلسل رابطہ رکھتا ہوں میں روز و شب میں گھومتا ہوں وقت کی پر کار پر اپنے چاروں سمت کوئی دائرہ رکھتا ہوں میں کھٹکھٹانے کی بھی زحمت کوئی آخر کیوں ...

    مزید پڑھیے

    میں ترے دھیان کے گاؤں میں نکل آیا ہوں

    میں ترے دھیان کے گاؤں میں نکل آیا ہوں دھوپ کو چھوڑ کے چھاؤں میں نکل آیا ہوں اس نے ہونٹوں کے لیے تل کی دعا مانگی تھی اس کی قسمت کہ میں پاؤں میں نکل آیا ہوں خاک پر بوجھ سمجھتے تھے زمیں والے مجھے خود کو میں لے کے خلاؤں میں نکل آیا ہوں اب کے برسات بھی ہوگی تو الگ سی ہوگی چشم تر لے کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ مری راہ دیکھتی ہوگی

    وہ مری راہ دیکھتی ہوگی پھر اسے نیند آ گئی ہوگی تم سے تو عشق بھی نہیں ہوتا تم سے کیا خاک شاعری ہوگی بولنے میں جو ہچکچاتی ہے وہ یقیناً پڑھی لکھی ہوگی ورنہ کمرے میں شور کیوں ہوتا اس کی تصویر بولتی ہوگی دوستو میں چلا خدا حافظ مجھ کو تنہائی ڈھونڈھتی ہوگی ورنہ دریا نے بہتے رہنا ...

    مزید پڑھیے

تمام