وہ مرے خواب پیرہن چھو کر

وہ مرے خواب پیرہن چھو کر
اٹھ گیا آنکھ کی چبھن چھو کر


پھر وہ مانوس خوشبوئیں لوٹیں
پھر ہوائیں چلیں بدن چھو کر


خواب آنکھوں میں رنگ تیر گئے
بدلیاں آ گئیں کرن چھو کر


دور کیوں پتھروں پہ جا بیٹھا
وہ مری روح کی تھکن چھو کر


تتلیاں جنگلوں کو لوٹ گئیں
رنگ فطرت چمن چمن چھو کر


کھائی ہوگی وہی قسم تو نے
پھر کسی زلف کی شکن چھو کر