وہ خواب تھا جو تعبیر کر دیا ہے مجھے
وہ خواب تھا جو تعبیر کر دیا ہے مجھے
اندھیرے رستوں میں تنویر کر دیا ہے مجھے
میں لخت لخت تھی جب تک نہ وہ ملا تھا مجھے
وہ شخص جس نے کہ تعمیر کر دیا ہے مجھے
مرے وجود کا ہر سانس اس کے نام ہوا
وہ رانجھا من کا مرے ہیر کر دیا ہے مجھے
مرے سوا نہ کسی کو ملا یہ فیض نظر
عجب کہ مالک تقدیر کر دیا ہے مجھے
خدائے عشق و محبت غرور نگہتؔ دیکھ
نگاہ یار نے تصویر کر دیا ہے مجھے