وہ کون تھا کہ جو آسان کہہ گیا مجھ کو

وہ کون تھا کہ جو آسان کہہ گیا مجھ کو
ذرا سی بات پہ نادان کہہ گیا مجھ کو


یہ دور وہ ہے خدا کو کہے خدا نہ کوئی
کرم ہے اس کا جو انسان کہہ گیا مجھ کو


وہ دکھ رہا تھا پریشان مجھ سے مل کے بہت
عجیب بات ہے حیران کہہ گیا مجھ کو


نہیں کھلا سکا جب پھول دل میں چاہت کا
تو بے بسی میں وہ ویران کہہ گیا مجھ کو


تمام دکھ تھے نمایاں یوں میری آنکھوں سے
سخن شناس تو دیوان کہہ گیا مجھ کو