وہ عطر خاک اب کہاں پانی کی باس میں

وہ عطر خاک اب کہاں پانی کی باس میں
ہم نے بدل لیا ہے پیالہ گلاس میں


کل رات آسمان مرا میہماں رہا
کیا جانے کیا کشش تھی مرے التماس میں


ممنون ہوں میں اپنی غزل کا یہ دیکھیے
کیا کام کر گئی مرے غم کے نکاس میں


میں قید ہفت رنگ سے آزاد ہو گیا
کل شب نقب لگا کے مکان حواس میں


پھر یہ فساد فرقہ و مسلک ہے کس لئے
تو اور میں تو ایک ہیں اپنی اساس میں