وہ غم دے رہے ہیں خوشی ہو رہی ہے

وہ غم دے رہے ہیں خوشی ہو رہی ہے
حقیقت میں اب عاشقی ہو رہی ہے


ابھی محتسب میکدے میں نہ آئیں
ٹھہر جائیے مے کشی ہو رہی ہے


محبت میں کتنے ہی منصور گم ہیں
خودی بھی یہاں بے خودی ہو رہی ہے


نہ ذوق طلب ہے نہ احساس منزل
یہ جینا ہے یا خودکشی ہو رہی ہے


کوئی جرأتیں دیکھے اہل ہوس کی
محبت سے بھی دل لگی ہو رہی ہے


یہ مے خانہ میں کس کا پیمانہ چھلکا
بہت دور تک روشنی ہو رہی ہے


نہ پوچھو یگانوں کی بے گانگی کو
یہ سب دوست میں دوستی ہو رہی ہے


عجب عالم کیفؔ ہے بزم جاناں
نگاہوں سے بھی بندگی ہو رہی ہے