وصیت

میرے پاس تین چیزیں ہیں
ریت مجھے وراثت میں ملی
پتھر میں نے محنت سے کمایا
اور یہ تھوڑی سی دھوپ مجھے سڑک پر
پڑی ہوئی ملی
میں نے ریت سے اپنی عمر بنائی
میں نے پتھر اپنے پیٹ پر باندھا
میں نے دھوپ سے اپنا سایہ بنایا
میں اپنے سائے میں چلتا ہوں
میں اپنی دھوپ میں جلتا ہوں
میں کسی پیڑ کا احسان نہیں لوں گا
چلتے چلتے اک دن اپنے سائے پر گر جاؤں گا
تم مجھے میری ریت میں دفن کرنا
میرا پتھر میرے پیٹ سے کھول کر میری قبر کا
کتبہ بنانا
اور میری دھوپ کو آزاد کر دینا