ہم ایک ہی باپ کی اولاد ہیں
ہم ہاتھ نہیں ملائیں گے
یہ وقت دلوں کو ملانے کا ہے
ہم نے تنہائی اوڑھ لی
اور انسانیت کی اکائی کو سرہانا بنا لیا
ہم سفر نہیں کریں گے
جب تک ہمارے صندوق
خوب صورت تحائف سے تہی ہیں
حاجت سے زیادہ خریدیں گے نہ بیچیں گے
کہ دکانیں اور بازار
فراوانی سے بھرے رہیں
بغیر ضرورت گھروں سے نہیں نکلیں گے
کہ شاہراہیں میدان اور باغ جلد آباد ہوں
اگر ضروری ہوا تو
کسی خاموش کونے میں مریں گے
کہ زمین ہمارے بعد بھی گیتوں سے گونجتی رہے