ویسے تمہیں تو آتا نظر سب درست ہے
ویسے تمہیں تو آتا نظر سب درست ہے
چہرے ہیں کیوں اداس اگر سب درست ہے
جالے تنے ہوئے ہیں دریچوں میں شہر کے
کہتا ہے شہر یار مگر سب درست ہے
حل یوں ہوا ہے تشنگیٔ تیغ کا سوال
مقتل میں ہو کسی کا بھی سر سب درست ہے
مقصد تو تجربہ ہے دوا کا شفا نہیں
کچھ بھی مریض پر ہو اثر سب درست ہے
جنت تو اپنی دیکھ ادھر کچھ کمی نہ ہو
دوزخ کی فکر چھوڑ ادھر سب درست ہے
با اختیار جو بھی ہو اس کی یہی ہے سوچ
ہے اس میں جو بھی عیب و ہنر سب درست ہے
سانسیں عطا ہیں جس کی وسائل بھی اس کی دین
پھر جیسے زندگی ہو بسر سب درست ہے
بس یہ ہوا کہ چھپتے ہی اخبار بک گیا
سچی ہے یا کہ جھوٹی خبر سب درست ہے