اس مسیحائی کے صدقے کام جاں تک آ گئی
اس مسیحائی کے صدقے کام جاں تک آ گئی تجربے کرتے ہوئے نوبت یہاں تک آ گئی اب تو گہواروں پہ خادم رکھ لیے ماں باپ نے مامتا تخمینۂ سود و زیاں تک آ گئی تو نے کوشش تو یہی کہ تھی کہ گھر میرا جلے آگ جب بھڑکی تو پھر تیرے مکاں تک آ گئی اس نظام آب و گل میں زہر پھیلانے کے بعد پھر وہی شورش زمیں ...