واپسی

یہاں کیا ہے برہنہ تیرگی ہے
خلا ہے آہٹیں ہیں تشنگی ہے
یہاں جس کے لیے آئے تھے وہ شے
کسی قیمت پہ بھی ملتی نہیں ہے
جو اپنے ساتھ ہم لائے تھے وہ بھی
یہیں کھو جائے گا گر کی نہ جلدی
چلو جلدی چلو اپنے مکاں کے
کواڑوں کی جبیں پر ثبت ہوگی
کوئی دستک ابھی بیتے دنوں کی