ایک لمحے سے دوسرے لمحے تک شہریار 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ایک آہٹ ابھی دروازے پہ لہرائی تھی ایک سرگوشی ابھی کانوں سے ٹکرائی تھی ایک خوشبو نے ابھی جسم کو سہلایا تھا ایک سایہ ابھی کمرے میں مرے آیا تھا اور پھر نیند کی دیوار کے گرنے کی صدا اور پھر چاروں طرف تیز ہوا!!