اس نے بولا یار چھپا کر رکھنا تم

اس نے بولا یار چھپا کر رکھنا تم
ہم دونوں کا پیار چھپا کر رکھنا تم


جو میری صورت سے ملتے جلتے ہوں
وہ سارے اشعار چھپا کر رکھنا تم


سیدھے ہاں مت کرنا میں مر جاؤں گا
تھوڑا یہ اقرار چھپا کر رکھنا تم


مشکل سے آتا ہے اور اڑ جاتا ہے
اس ہفتے اتوار چھپا کر رکھنا تم


بچہ ہے وہ اور بچے ضد کرتے ہیں
بچے سے بازار چھپا کر رکھنا تم


دو دن کو وہ ملنے آیا ہے تم سے
دو دن یہ آزار چھپا کر رکھنا تم


کل میری یہ غزل چھپے تو پڑھ لینا
اور پھر وہ اخبار چھپا کر رکھنا تم