اس کو نذرانۂ جاں پیش کیا ہے میں نے

اس کو نذرانۂ جاں پیش کیا ہے میں نے
یوں ثبوت اپنی وفاؤں کا دیا ہے میں نے


اے مرے دامن صد چاک پہ ہنسنے والے
یاد کر تیرا گریباں بھی سیا ہے میں نے


خود کشی کی مرے دل نے مجھے دی ہے ترغیب
جب کسی غیر کا احسان لیا ہے میں نے


غیرت عشق کو پامال نہ ہونے دوں گا
زندگی تجھ سے یہی عہد کیا ہے میں نے


اے مری خاک وطن تجھ سے میں شرمندہ نہیں
بارہا اپنا لہو تجھ کو دیا ہے میں نے


یوں تو مرنے کے لئے زہر پیا جاتا ہے
زندگی تیرے لئے زہر پیا ہے میں نے


زندگی مجھ سے بچانے لگی دامن انجمؔ
جب غم دل کو فراموش کیا ہے میں نے