Qamar Anjum

قمر انجم

  • 1971

قمر انجم کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    مرے خدا نہ مجھے ذوق خود نمائی دے

    مرے خدا نہ مجھے ذوق خود نمائی دے جو دینا ہے مجھے توفیق پارسائی دے ملے جو بیٹا تو اکبر سا جاں نثار ملے جو بھائی دے مجھے عباس جیسا بھائی دے بھٹک رہا ہوں میں اک برگ خشک کی مانند خدا کسی کو نہ مجھ جیسی بے نوائی دے مری نگاہ میں جلوے ترے سمٹ آئیں جہاں میں جاؤں وہیں تو ہی تو دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    جذبۂ عشق کا اظہار نہ ہونے پائے

    جذبۂ عشق کا اظہار نہ ہونے پائے حسن رسوا سر بازار نہ ہونے پائے مدتوں محفل ساقی میں رہے ہیں لیکن جام چھونے کے گنہ گار نہ ہونے پائے بزم احباب میں آیا ہوں مگر ڈر یہ ہے کوئی فتنہ پس دیوار نہ ہونے پائے آؤ تعمیر کریں ایسا محبت کا مکان وقت کے ہاتھوں جو مسمار نہ ہونے پائے جن کے سینوں ...

    مزید پڑھیے

    اس کو نذرانۂ جاں پیش کیا ہے میں نے

    اس کو نذرانۂ جاں پیش کیا ہے میں نے یوں ثبوت اپنی وفاؤں کا دیا ہے میں نے اے مرے دامن صد چاک پہ ہنسنے والے یاد کر تیرا گریباں بھی سیا ہے میں نے خود کشی کی مرے دل نے مجھے دی ہے ترغیب جب کسی غیر کا احسان لیا ہے میں نے غیرت عشق کو پامال نہ ہونے دوں گا زندگی تجھ سے یہی عہد کیا ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    شام وعدہ ہے اگر اب بھی نہ وہ آئے تو پھر

    شام وعدہ ہے اگر اب بھی نہ وہ آئے تو پھر اور اس غم میں جو دھڑکن دل کی رک جائے تو پھر جس سے تم دامن کشاں ہو زندگی کی راہ میں روح کی گہرائیوں میں وہ اتر جائے تو پھر تجھ کو ہے جس کی وفاؤں پر نہایت اعتماد ریزہ ریزہ کر کے وہ تجھ کو بکھر جائے تو پھر امن کا پرچم لئے پھرتے ہو سارے شہر ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے

    رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے جو اذیت ناک ہو ایسی خوشی کو چھوڑ دے جانتے سب ہیں کہ اس کے بعد ہے دور خزاں کیوں نہ دامان بہار زندگی کو چھوڑ دے وقت اپنے آپ میں اک فتنۂ بیدار ہے وقت کے کہنے پہ کوئی کیوں کسی کو چھوڑ دے اس سے پہلے تجھ کو نظروں سے گرا دے یہ جہاں مان لے کہنا خدارا ...

    مزید پڑھیے

تمام