اجلے ملبوس میں دھبے نہیں اچھے لگتے

اجلے ملبوس میں دھبے نہیں اچھے لگتے
رہنما قوم کے جھوٹے نہیں اچھے لگتے


ہوں اگر سر پہ تو تقدیس حیا کے ضامن
اور ڈھلکیں تو دوپٹے نہیں اچھے لگتے


مثل آئینہ ملا کر مرے بھائی مجھ سے
تیرے چہرے پہ مکھوٹے نہیں اچھے لگتے


اہمیت رات کے دم خم سے ہے دن کی قائم
سب ہی اچھے ہوں تو اچھے نہیں اچھے لگتے


جسم قرطاس پہ اک بوجھ لگیں جو پروازؔ
دستخط کے وہ انگوٹھے نہیں اچھے لگتے