میٹھے ہوتے ہیں سارے ثمر پیار کے
میٹھے ہوتے ہیں سارے ثمر پیار کے
آؤ مل کر لگائیں شجر پیار کے
پھوٹ ڈالے کوئی ان میں ممکن نہیں
ہیں یہ رشتے بڑے معتبر پیار کے
جلوہ گر ہیں محبت کی رعنائیاں
کوئی جا کر تو دیکھے نگر پیار کے
پر کترنے کو جن کے بڑھیں قینچیاں
وہ کبوتر بنے نامہ بر پیار کے
یاد ان کی دلوں میں بسائے چلو
ہیں یہ لمحے بہت مختصر پیار کے
یوں ہی چلتے رہیں پیار کے قافلے
یوں ہی ملتے رہیں ہم سفر پیار کے
اب ہو دہشت پسندی میں گاندھی گری
بم گریں ہر جگہ پر مگر پیار کے
آسمان محبت پہ اڑتا پھروں
مجھ کو پروازؔ لگ جائیں پر پیار کے