تمہاری یاد میں ایسے بھی دن گزارے ہیں

تمہاری یاد میں ایسے بھی دن گزارے ہیں
کہ بار بار تمہیں بس تمہیں پکارے ہیں


پرائے خیر پرائے ہیں ان کا کیا شکوہ
ہمارے اپنے ہی دشمن بنے ہمارے ہیں


ہمارا جو بھی کرو اب تمہاری مرضی ہے
کہ ہم ہمارے نہیں اب تو ہم تمہارے ہیں


تمہارے ہجر میں ہر رات یوں گزرتی ہے
کہ ہم اکیلے ہیں چندہ ہے اور ستارے ہیں


یہ جنگ ہے کہ محبت ہے کیا ہے کیا معلوم
سبھی سے جیت گئے ہم تمہیں سے ہارے ہیں