بس ایک بات یہی سوچتا ہوں دلی میں
بس ایک بات یہی سوچتا ہوں دلی میں
کیوں گاؤں چھوڑ کے میں آ بسا ہوں دلی میں
پتہ کرو کہ کہاں پر بھٹک رہا ہے وہ
اسے کہو میں اسے ڈھونڈھتا ہوں دلی میں
ہر ایک شخص یہاں اجنبی سا لگتا ہے
کہ بھیڑ میں بھی میں تنہا کھڑا ہوں دلی میں
تمہارے ساتھ کی وہ سیر یاد آتی ہے
میں تنہا جب بھی کبھی گھومتا ہوں دلی میں
جو پوچھتے ہو مرا کام تو سنو تم بھی
میں درد و غم کی دوا بیچتا ہوں دلی میں
یہاں کی آب و ہوا میں مجھی کو پاؤ گے
میں ہر طرف یہاں بکھرا پڑا ہوں دلی میں