قبر خالی ہے اس کو بھرنا ہے
قبر خالی ہے اس کو بھرنا ہے
ایک دن ہر کسی کو مرنا ہے
پہلے سمٹیں گے تیری بانہوں میں
پھر ترے ہجر میں بکھرنا ہے
قبر میں لوگ کیسے رہتے ہیں
یہ تجربہ ہمیں بھی کرنا ہے
دنیا والوں کا خوف کیوں کرنا
ہم کو اپنے خدا سے ڈرنا ہے
صدیوں پہلے جو راہ چھوڑ آئے
پھر اسی راہ سے گزرنا ہے