تم مگر نہ آئے

چٹک گئے ہیں غنچے
کھل گئے ہیں گل
بھنورے منڈلائے ہوئے
پھولوں سے کرتی ہے صبا اٹکھیلیاں
دل باغباں کا ہے باغ باغ
تم مگر نہ آئے تم مگر نہ آئے
پیاسا ہے من
جل رہا ہے تن بدن
کلی امید کی مرجھا رہی ہے اب تو
بن پئے برسات جا رہی اب تو
ہو ہو کے آہٹیں ہو گئیں بند
پیاسا ہے من جل رہا ہے تن بدن
تم مگر نہ آئے تم مگر نہ آئے