Fauziya rabab

فوزیہ رباب

فوزیہ رباب کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    مجھ کو تو کچھ اور دکھا ہے آنکھوں کے اس پار

    مجھ کو تو کچھ اور دکھا ہے آنکھوں کے اس پار تم بتلاؤ آخر کیا ہے آنکھوں کے اس پار سپنا کوئی بکھر چکا ہے آنکھوں کے اس پار دریا جیسے ٹوٹ پڑا ہے آنکھوں کے اس پار لکھوں تیرا نام پڑھوں تو سانول تیرا نام تیرا ہی بس نام لکھا ہے آنکھوں کے اس پار بینائی تیرے رستوں کو تھام کے بیٹھی ہے تیرے ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو میری زیست کا حاصل شہزادے

    تم ہو میری زیست کا حاصل شہزادے توڑ نہ دینا تم میرا دل شہزادے اپنے اندر تم کو دیکھ رہی ہوں میں آئینہ ہے میرے مقابل شہزادے سیم و زر پر اتراتے تھے دیکھو اب عشق نگر میں بن گئے سائل شہزادے شہزادی نے دل ہارا اور جیتی جنگ مال غنیمت میں تم شامل شہزادے وصل کی رت کا اب تو استقبال ...

    مزید پڑھیے

    تھی اس کے لیے خواب کی تعبیر کوئی ہیر

    تھی اس کے لیے خواب کی تعبیر کوئی ہیر کرتی تھی نہ رانجھے کو جو تسخیر کوئی ہیر ہوتی ہے وہ عزت بھی وہ بیٹی بھی حیا بھی کیوں پہنے فقط عشق کی زنجیر کوئی ہیر اس درجہ تمہیں پاس زمانہ ہے بھلا کیوں کیا تم نہ کرو گے کبھی تعمیر کوئی ہیر الزام تو آتا ہے فقط عشق کے سر ہی رانجھن کی تو کرتی ...

    مزید پڑھیے

    نقش تکمیل تک پہنچتا ہے

    نقش تکمیل تک پہنچتا ہے عکس بس آپ کا ابھرتا ہے اب محبت کی اور حد کیا ہو میری بیٹی میں تو ابھرتا ہے میری سانسوں میں ہے تری خوشبو میری مہندی میں تو ہی رچتا ہے دور ہو کر بھی مجھ سے دور نہیں میری سانسوں میں تو مہکتا ہے ایک بستی جلائی تھی اس نے اب کے حاکم ہے کیا وہ کرتا ہے وہ جو علم و ...

    مزید پڑھیے

    کس کو اپنا حال سنائیں آپ بتائیں

    کس کو اپنا حال سنائیں آپ بتائیں کیسے دل کو ہم سمجھائیں آپ بتائیں آپ کہیں میں بعد میں اپنی کہہ لوں گی آپ کہیں پھر بھول نہ جائیں آپ بتائیں آپ کی اس اکتاہٹ کو اب ہم کیا سمجھیں کیا اب ہم ملنے نہیں آئیں آپ بتائیں آپ بنا اب کون ہمارے ناز اٹھائے کس سے روٹھیں کس کو ستائیں آپ ...

    مزید پڑھیے

تمام